Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

بیوی بے گناہ نکلی…!!!

ماہنامہ عبقری - جنوری 2013

بیوی بے گناہ نکلی…!!!
 بندہ ایک دفعہ ان کے گھر کے سامنے سے گزر رہا تھا کہ ایک جاننے والے کو وہاں کھڑے دیکھا دعا سلام کے بعد پوچھا کہ کس مقصد کیلئے کھڑے ہو۔ کہنے لگے عبداللہ بھائی کے پاس نبی اکرم ﷺ کا خط ہے۔ اس سے لوگوں کو بڑا فائدہ ہوا ہے میں نے اس کی بڑی شہرت سنی ہے‘ اسی طرح کئی باتیں بتاتے گئے میں انجان بن کر بڑے شوق سے اس کی گفتگو سن رہا تھا کہ عبداللہ صاحب تشریف لے آئے اور مجھے دیکھ کر مسکراتے ہوئے ملے اور ان سے کہا یہ خط بھائی عاشق ہی نے تو دیا ہے پھر عبداللہ صاحب نے ایک واقعہ سنایا کہنے لگے کہ ہماری قریبی رشتے دار ہیں ان کے بیٹے کی ابھی چند ماہ پہلے ہی شادی ہوئی ان کی شادی کے دن ہی سے ان کے گھر میں چوریاں ہونا شروع ہوگئیں ‘ پہلے کچھ دنوں تک تو مہمانوں کا آنا جانا لگا رہا اس لیے کسی ایک پر شک نہ گیا لیکن جب مہمان سب رخصت ہوگئے اور پھر بھی چوریاں نہ رکیں تو شک بہو پر ہوا کہ اس سے پہلے کبھی گھر میں کسی قسم کی چوری نہیں ہوئی جب سے یہ آئی ہے روز ہی کوئی نہ کوئی چیز گم ہوجاتی ہے۔ پوچھ گچھ کی گئی تو نوبت لڑائی جھگڑے تک پہنچ گئی اور بہو ناراض ہوکر اپنے گھر چلی گئی‘ ان کے جاتے ہی چوریاں رک گئیں‘ اب تو انہیں پختہ یقین ہوگیا کہ بہو ہی چوریاں کرتی تھی‘ لڑکی کے والدین بڑے اچھے اور شریف نیک نام ان کی جب بچی گھر آگئی تو بہت بدنامی ہوئی‘ انہوں نے برادری کی پنچایت بلالی‘ دونوں گھروں کے آدمی اکٹھے ہوئے پوری برادری اکٹھی ہوئی‘ فیصلہ قرآن پر طے ہوا لڑکی نے قسم اٹھا کر اپنی بے گناہی ثابت کی‘ برادری کے اکثر لوگوں نے لڑکی والوں کی حمایت کی ان کی نیک شہرت کی وجہ سے ان کی غریب پروری کی وجہ سے اب سوال یہ تھا کہ اب پھر چوری کون کرتا ہے۔
عبداللہ کہنے لگے میں اس پنچایت میں بھی موجود تھا‘ میرے دل نے گواہی دی کہ ہوسکتا ہے یہ کوئی جنات کی شرارت ہو لیکن میں نے برادری میں کچھ نہیں کہا رات کو میں لڑکے سے ملا اور اسے اچھی طرح سمجھا کر خط دیئے اور کہا کہ ان کو فریم کروا کر گھر کے ہر کمرے میں لگادیں اور پھر جاکر بیوی کو لے آئیے انشاء اللہ اس خط کی برکت سے کوئی چوری نہیں ہوگی۔
حکیم صاحب اس لڑکے کی نئی نئی شادی ہوئی تھی بیوی کی محبت میں بے تاب تھا اس نے تو اسی وقت وہ خط لگائے اور فوراً ہی سسرال جاکر بیوی کو لے آیا وہ دن ہے آج کا دن اس گھر میں کوئی چوری نہیں ہوئی‘ کوئی لڑائی‘ جھگڑا‘ فساد نہیں ہوا۔
پرس میں برکت
اسی طرح ایک خاتون نے بتایا کہ میرے پرس سے رقم کم ہوجاتی ہے پہلے تو مجھے اپنے گھر والوں پر شک ہوا لیکن میں نے پرس کو ایسی ایسی جگہ پر چھپایا جہاں میرے علاوہ کوئی نہیں جانتا تھا پھر بھی دیکھتی تو پیسے کم ہوتے‘ اب مجھے یقین ہوگیا کہ یہ کوئی غیبی چیز ہے جو چوری کرتی ہے‘ کسی انسان کا کام نہیں ہے اب میں کیا کروں؟ بندہ نے اسے یہی خط کاپی کروا کر دیا‘ اور اسے پرس میں بھی رکھنے کو کہا۔ الحمدللہ اس خط کی برکت سے ان کی چوریاں بند ہوگئیںبلکہ تعجب اس پر ہوا کہ چوری شدہ رقم بھی انہیں یکمشت مل گئی۔ کہنے لگی حکیم صاحب میری تو لاٹری نکل آئی۔ اس سے میں نے یہ خریدا وہ خریدا ۔
بندشوں کی اصل وجہ بے پردگی
اسی طرح ایک بے پردہ مسلمان بہن اکیڈمی میں تشریف لائیں کہنے لگی کہ بھائی نہ جانے کس کی ہمارے گھر کو نظر لگ گئی ہے گھر میں امن و سکون نہیں ہے‘ میں بچوں کو اکیلے چھوڑ کر کہیں نہیں جاسکتی‘ گھر میں اکیلے بچے ڈرتے ہیں‘ جب کبھی مجبوراً گھر سے نکلنا ہوتا ہے تو گھر پر کسی رشتہ دار کو یا پڑوسی کوچھوڑنا پڑتا ہے‘ ورنہ تو بچے رو رو کر براحال کرلیتے ہیں اور لڑلڑ کر ایک دوسرے کا سر پھاڑ دیتے ہیں وغیرہ وغیرہ…
بندے نے ان کی مکمل کہانی سننے کے بعد کہا آپ اس چیز کو مانتی ہیں کہ نظر لگ جاتی ہے‘ کہنے لگیں ہاں نظر تو برحق ہے۔ میں نے عرض کیا جی ہاں جیسے اللہ کو سب مانتے ہیں ہندو‘ سکھ‘عیسائی ‘ مسلمان وغیرہ اسی طرح نظر بد کو ہر کوئی مانتا ہے۔ بے دین سے بے دین جس نے کبھی نماز نہ پڑھی ہو وہ بھی جب مکان دکان کا ڈھانچا اٹھاتا ہے سب سے پہلے جو تحریر لکھوا کر لگاتے ہیں وہ ہوتی ہے ماشاء اللہ۔ مکان دکان کے چاروں طرف ماشاء اللہ ماشاء اللہ کیوں؟ اسی لیے ناں کے نظر نہ لگے۔ کہنے لگی ہاں!  میں نے کہا بہن ایک بدنظر لگ جائے تو کیا سے کیا ہوجاتا ہے اگر ہزاروں نہیں تو سینکڑوں بُری نظریں جسم پر پڑیں تو … کہنے لگیں یہ تو خانہ ہی خراب ہوجائے گا۔ میں نے ادب سے عرض کی بہن ناراض نہ ہونا آپ سمجھ دار ہیں کراچی کے ماحول سے اچھی طرح آشنا ہیں میں کچھ نہیں کہہ سکتا آپ خود سوچ لیں عورت کی حس تو بڑی حساس ہوتی ہے کتنی اچھی کتنی بری نظریں پڑتی ہے یہ اسے خود معلوم ہوجاتا ہے آپ اگر اپنے گھر کو شادو آباد رکھنا‘ دیکھنا چاہتی ہیں تو بندہ ایک تحفہ آپ کو دے گا جس سے یقینی طور پر آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا لیکن میری ایک شرط ہے کہنے لگی وہ کیا ؟ میں نے کہا پردہ…! بہن آپ پردہ کریں انشاء اللہ آپ کے مسئلے حل نہ ہوں تو پھر کہنا‘ اس بہن نے وعدہ کیا پردہ کرنے کا۔ بندے نے اسے خط مبارک کی کاپی دی اور اس کا طریقہ بتایا دو تین ماہ بعد بہن تشریف لائیں تو ماشاء اللہ مکمل پردے میں تھیں اور بتایا کہ اس کی (خط) کی برکت سے اب میرے بیٹے دلیر ہوگئے ہیں اور ماشاء اللہ لڑتے بھی نہیں ہیں۔ پیارو محبت سے رہتے ہیں‘ بندہ نے موقع دیکھ کر نماز و دیگر اذکار اعمال کی بھی ترغیب دی۔
درس سے شوہر راہ راست پر آگیا
ایک بہن جو عبقری کی شروع دن سے قاریہ ہیں بندہ نے ان سے عرض کی کہ آپ عبقری کو ایک عرصہ سے پڑھ رہی ہیں اپنے مشاہدات و تاثرات لکھ کر ارسال کریں۔ کہنے لگی عبقری کے نسخے وظائف اپنی جگہ میرے گھر کی دنیا حکیم صاحب کی وجہ سے آباد ہے ۔ میں نے پوچھا کیسے؟ بتانے لگی کہ میری شادی میرے خالہ زاد سے ہوئی‘ بچپن کی ہماری منگنی تھی میں سادہ شکل و صورت کی وہ حسین و خوبصورت کالج کے دور میں انہوں نے ایک غیرلڑکی سے دوستی رکھ لی تھی اور وہ ا س سے شادی کرنا چاہتے تھے‘ لڑکی والے امیر و کبیر تھے‘ یہ میرے شوہر درمیانے درجے کے لڑکی والوں نے اپنے طور پر معلومات حاصل کی تو میرے ساتھ منگنی کا پتہ چلا تو انہوں لڑکی کو صاف انکار کردیا کہ ممکن ہی نہیں کہ ہم اس سےتیری شادی کریں اور اس طرح لڑکی پیچھے ہٹ گئی اسی دوران میرا نکاح ان سے ہوگیا ہونے کو تو میں ان کی بیوی تھی لیکن انہیں مجھ سے کوئی دلچسپی نہیں تھی‘ رات کو دیر سے گھر آتے اور آکر سوجاتے ۔کیا ہوا کبھی بھیک کے طور پر کبھی پیار کرلیا تو کرلیا ورنہ نہ بات نہ چیت…والدین کی عزت رکھنے کیلئے میں نے حالات سے سمجھوتہ کرلیا ان کو خوش رکھتی تھی‘ خود جلتی رہتی تھی‘ خوبصورت تو پہلے بھی نہیں تھی‘ لیکن پھر تو مسلسل جلتے کڑہتے رہنے سے صحت گرگئی‘ چہرہ بگڑگیا‘ اچانک ایسے ہی کہیں سے عبقری مل گیا‘ پڑھ کر سائیڈ پر ڈال دیتی‘ دل جو ٹوٹا ہوا تھا تو ہر چیز بے کار نظر آتی تھی‘ ایک دن شوہر کسی ملنے والے کے ساتھ لاہور جارہے تھے میں نے انہیں عرض کی کہ لاہور میں ایک حکیم صاحب رہتے ہیں ان کا ایک رسالہ بھی نکلتا ہے ہوسکے تو ان سے ملاقات ضرور کرنا۔
 انہوں نے سرسری ہاں کردی میرے دل میں خیال پیدا ہوا کہ جن کے ساتھ یہ جارہے ہیں ان کو کیوں نہ کہہ دوں ان کو ہمارے گھر کے سارے حالات کا پتہ تھا‘ میں نے انہیں ایک پرچہ لکھ کر گزارش کردی کہ آپ خود بھی اور اپنے دوست میرے شوہر کو بھی حکیم صاحب کے پاس مزنگ لازمی لے جائیے گا۔ اللہ نے ان کے دل میں رحم ڈالا یہ گھومتے پھرتے‘ پوچھتے‘ پچھاتے حکیم صاحب کی جگہ چلے گئے۔ اس دن اتفاق سے حکیم صاحب کا درس تھا انہوں نے درس سنا‘ بڑے متاثر ہوئے اس کے بعد میرا خاوند تین چار دفعہ لاہور گئے پھر درس میں بھی شریک ہوتےرہے اس درس کی برکت سے دیکھتے ہی دیکھتے میرے شوہر کے رویے میں تبدیلی آنا شروع ہوگئی ۔ اللہ جزائے خیر دے حکیم صاحب کو ان کے درس کی وجہ سے آج میرے شوہر ایک مثالی شوہر بن چکے ہیں۔ مجھ پر جان نثار کرتے ہیں‘ اتنی مجھ سے محبت کرتے ہیں کہ میں بتانہیں سکتی میں اپنی ہر دعا میں حکیم صاحب کو یاد رکھتی ہوں۔
پریشان بیوی کی سسکتی سلگتی آہیں
اسی طرح ایک خاتون نے اپنے شوہر کا نام لکھنے سےمنع کیا ہے اور بتایا کہ میرے شوہر بڑے جلالی طبیعت کے مالک تھے بات بات پر لڑنا‘ مارنا ان کی عادت تھی۔ گھروالے مجھے کہتے تھے  جیسے تیسے کرکے نبھاؤں جب دوچار بچے ہوجائینگے تو خود بخود نرم پڑجائینگے خدا خدا کرکے بچے پیداہوئے خوش تھی کہ میاں صاحب بچوں سے پیار کرینگے مجھ سے نرمی سے بات کرینگے لیکن یوں لگتا کہ ان کے جسم میں گوشت پوست کا نہیں پتھر کا دل ہے۔ سنا تھا کہ باہر خوب ہنستے بولتے ہیں لیکن میں نے گھر میں انہیں کبھی ہنستے بولتے نہیں دیکھا نہ انہیں کبھی بچوں کو اٹھاتے پیار کرتے دیکھا بچے ابو ابو کرکے جب ان کے آنے پر ان کی طرف لپکتے تو ناگواری سے کہتے کیا مصیبت ہے ہٹو مجھے آرام کرنے دو۔ بچے ڈر کر دور ہوجاتے اور روتے روتے میرے پاس آتے کیا بتاؤں اس وقت جو مجھ پر گزرتی۔ میں جانتی ہوں یا میرا اللہ جانتا ہے۔ بچوں کو بہلاتی ان کو سمجھاتی کہ آپ کے ابوباہر کے کاموں کی زیادتی کی وجہ سے ایسے ہوگئے ہیں ورنہ آپ کے ابو تو بڑے اچھے ہیں‘ بڑے اچھے کہتے ہوئے میری ضبط کے بندھن ٹوٹ جاتے اورمیں بے اختیار رونے لگ جاتی‘ بچے تھے تو مجھ سے جیسے تیسے کھلونوں سے پیسوں سے بہل جاتے لیکن جب بالغ ہوگئے باہر کی ہوا انہیں لگ گئی دوستوں کے والدین کا اپنے بچوں سے سلوک دیکھ کر یہ اپنے باپ سے باغی ہوگئے اور جب ان کا والد انہیں کسی بات پر ڈانٹتا تو یہ کھڑے ہوکر مقابلے پر آجاتے میں درمیان میں آکر بڑی مشکل سے انہیں الگ کرتی‘ چلتے چلتے ایسے حالات بن گئے۔
بیٹے کہنے لگے ابا ایک دن تو ہمارے ہاتھوں قتل ہوجائے گا میں تڑپ کر رہ جاتی اور رو رو کر دعائیں کرتی اللہ نے میری دعائیں قبول کرلیں۔ ہمارے محلے کی مسجد غوثیہ میں حکیم صاحب کا درس تھا۔ اللہ جانے یہ کیسے مسجد چلے گئے اور درس سن لیا حالانکہ یہ کبھی جمعہ کی نماز بھی نہیں پڑھتے۔ شاید کبھی عید کی نماز پڑھنے گئے ہوں‘ مجھے یاد نہیں۔ اسے اللہ کی مہربانی ہی کہیں گے بہرحال رات کو میرے شوہر بڑی دیر سے گھر آئے میں نے دروازہ کھولا دیکھا سرجھکا ہوا ہے‘ آنکھوں میں آنسو ہیں‘ ان دنوں کراچی کے حالات بھی خراب چل رہے تھے میں نے گھبرا کر پوچھا خیرتوہے‘ کہنے لگے ہاں خیر ہے‘ اندر چل پڑے۔ بچے کیسے ہیں؟ سو رہے ہیں؟ میں حیران پریشان انہیں دیکھ رہی تھی‘ بڑی مشکل سے میرے گلے سے آواز نکلی ہاں سب ٹھیک ہیں اور سورہے ہیں مجھے اندر کمرے میں لے کر اور میرے پاؤں پکڑ کر کہنے لگے مجھے معاف کردو میں نے آپ پر بڑے ظلم کیے ہیں اور آپ کو بڑا ستایا ہے‘ بچوں کو بڑا تنگ کیا ہے اب میں یہ سب کچھ چھوڑ دوں گا اور خود کو تبدیل کرلوں گا میں اتنی حیران اور ششدرہ تھی کہ میں نے ان کے ہاتھوں سے اپنے پاؤں بھی نہیں چھڑوائے جب ان کے آنسومیرے قدموں پر گرے تو میں چونک کر سنبھلی اور یہ کہتے ہوئے پاؤں سمیٹے کہ آپ ہی تو ہمارا سب کچھ ہیں ‘ مجھے آپ سے کوئی شکایت نہیں۔ بس ان بچوں کے ارمان ہیں کہ ان کو آپ کا پیار نہیں ملا‘ کہنے لگے میں بدنصیب ہوں لیکن آج کے بعد انہیں خوب پیار کروں گا انہیں مجھ سے کبھی شکایت نہ ہوگی اور پھر سوئے ہوئے بچوں کو پیار بھری نظروں سے دیکھتے رہے ساری رات مجھ سے پیارو محبت کی باتیں کرتے رہے میں تو محسوس کررہی تھی کہ یہ جیتے جاگتے کوئی خواب دیکھ رہی ہوں‘ کوئی فلم‘ ڈرامہ ‘ دیکھ رہی ہوں‘ مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ پتھرکیسے موم ہوگیا ہے وہ تو مجھے کئی دنوں بعد پتہ چلا کہ کوئی حکیم صاحب لاہور سے تشریف لائے تھے ان کا درس سنا تھا۔اس درس کی برکت سے دل کی دنیا ہی بدل گئی۔

Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 423 reviews.